میں پہلے کوثر وتسنیم سے وضو کرلوں
( اسید الحق عاصم قادری بدایونی)
میں پہلے کوثر وتسنیم سے وضو کرلوں
پھر اپنے دامنِ الفاظ کو رفو کرلوں
میں اپنی فکرِ رسا کو ادب شعار کروں
تصورات وخیالات باوقار کروں
قلم کو سرحدِ ادراک سے گزرنا ہے
کہ مجھ کو ربِّ تعالیٰ کی حمد لکھنا ہے
وہ رب کہ جس نے رسولِ کریم بھیجا ہے
بناکے اس کو رئووف ورحیم بھیجا ہے
رسول وہ جو رسولوں کا تاجدار ہوا
وہ جس کا ذکر دوائے دلِ فگار ہوا
رسول وہ جسے قدرت کا شاہکار کہیں
رسول وہ جسے محبوبِ کردگار کہیں
بہارِ گلشنِ جنت اسی کے صدقے میں
نگارِ خانۂ قدرت اسی کے صدقے میں
بنائے قصرِ ولایت اسی کے صدقے میں
کھلا ہے بابِ شفاعت اسی کے صدقے میں
وہ جس کا مصحفِ رخ پرتوِ صفات ہوا
وہی تو پردہ کشائے تجلیات ہوا
وہ جس کی گردِ سواری ہے کہکشانِ فلک
وہ جس کے تابعِ فرماں ہیں قدسیانِ فلک
وہ جس کے لب سے گلابوں نے نازکی پائی
سحر نے جس کے تبسم سے روشنی پائی
اسی رسول کے خالق کی حمد لکھتا ہوں
میں اپنی زیست کے خاکے میں رنگ بھرتاہوں
*****
0 Comments