About Me

header ads

گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے

گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے 
فیض احمد فیض

گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے 
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے


قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو 
کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے


بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہی 
تمہارے نام پہ آئیں گے غم گسار چلے


جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شب ہجراں 
ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے


حضور یار ہوئی دفتر جنوں کی طلب 
گرہ میں لے کے گریباں کا تار تار چلے


مقام فیضؔ کوئی راہ میں جچا ہی نہیں 
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے

Post a Comment

0 Comments