About Me

header ads

میرے افکار ہوں محرومِ ضیا ناممکن

میرے افکار ہوں محرومِ ضیا ناممکن 

(علامہ قمرالزماں خان قمرؔ اعظمی)

میرے افکار ہوں محرومِ ضیا ناممکن 
وہ سکھائیں نہ مجھے طرزِ ادا ناممکن 

سوئے طیبہ درِ دل میں نے کھلا رکھا ہے 
میرے گھر آئے نہ طیبہ کی ہوا ناممکن 

خانۂ دل میں ہیں مہمان رسولِ عربی 
غیر محرم کوئی آجائے بھلا ناممکن 

صرف ہمت سوئے آں شاہد اعظم کردم 
بے خیال ان کے ہو سجدہ بھی ادا ناممکن 

ان کی توہین اور امیدِ شفاعت توبہ 
بے وفائوں کو ملے دادِ وفا ناممکن 

وہ حنا بند بانداز عطا کرتے ہیں 
ہاتھ میرے رہیں محرومِ حنا ناممکن 

میرا دل ٹوٹا تو آواز سنی دنیا نے 
کیا نہ سن پائیں گے وہ دل کی صدا ناممکن 

حشر کے دن تہِ دامانِ شفاعت سب ہوں 
ہم گنہگار ہوں محرومِ رِدا ناممکن 

وجہِ تخلیق دوعالم نہ ہوں اور عالم ہو
بزمِ عالم میں نہ ہوں جلوہ نما ناممکن 

سر ہو سودائے محبت ہو تیری چوکھٹ ہو 
ایسے میں دل نہ ہو سجدے میں جھکا ناممکن 

ہر طرف دھوم ہے جب ان کے شفا خانے کی 
پائے بیمار نہ داروئے شفا ناممکن

گلشنِ دہر میں وہ جانِ بہاراں آئیں 
اور عشاق نہ ہوں ان پہ فدا ناممکن 

حشر میں جب تو اٹھے داغِ محبت لے کر 
پھر بھی بخشے نہ قمرؔ تجھ کو خدا ناممکن  

*****

Post a Comment

0 Comments