حسن کی تصویر رنگِ عشق بھرکر دیکھیے
(عبدالہادی قادری بدایونی)
حسن کی تصویر رنگِ عشق بھرکر دیکھیے
اپنے جلوے میری محفل میں اتر کر دیکھیے
خود بخود ہی ٹوٹ جائے گا ہر اک بند نقاب
پہلے خود کو تو زسر تا پا نظر کر دیکھیے
وہ وفا نا آشنا کوئی اثر لے یا نہ لے
انتہائے ضبط سے اک نالہ سر کر دیکھیے
کیا عجب وہ قتل کردے اپنے دستِ ناز سے
زیست کی خواہش بہ انداز دگر کر دیکھیے
اور کیا دیکھا کیے پھر ہم بہ شکلِ زندگی
کوئی فرماو کہ اب کیا چیز مر کر دیکھیے
حسن کو رہتی ہے پھر بھی تو ضرورت عشق کی
ذات سے میری اگر قطع نظر کر دیکھیے
بڑھ گیا کچھ اور لطفِ جور سے پندارِ ضبط
اب دلِ ہادی پہ جورِ لطف کر کر دیکھیے
*****
0 Comments