About Me

header ads

دمِ نزع اگر مولیٰ ترا دیدار ہوجاتا

دمِ نزع اگر مولیٰ ترا دیدار ہوجاتا

(اکرام احمد لطف بدایونی)

دمِ نزع اگر مولیٰ ترا دیدار ہوجاتا
کہاں کا خوفِ محشر پھر تو بیڑا پار ہوجاتا

اگر پرتو فگن نورِ شہِ ابرار ہوجاتا
جمالِ حق کا آئینہ در ودیوار ہوجاتا

جو مثلِ بوئے گیسو پھیلتا رنگِ شبِ گیسو
گنہ گاروں کو ابرِ رحمتِ غفار ہوجاتا

نصیبوں سے اگر وہ خواب میں جلوہ نما ہوتے
مچل کر ان کے قدموں پر فدا سو بار ہوجاتا

وہ روضہ جس میں جبریل امیں آنکھیں بچھاتے ہیں
مرے پیشِ نظر ہی اے شہِ ابرار ہوجائے

تصور میں اگر وہ نور کی صورت دکھا جاتے
مرا داغِ تمنا ماہ پُر انوار ہوجاتا

تمھارا نامِ نامی جب لیا ہم نے تہِ دل سے
تو پھر دریائے غم سے کیوں نہ بیڑا پار ہوجاتا

وہیں کافور ہوجاتی سیاہی میرے عصیاں کی
اگر تقدیر سے میں حاضرِ دربار ہوجاتا

نہ لاتے گر فرشتے آپ کی تصویر مرقد میں
تو یہ مستِ مئے الفت بھی کیا ہوشیار ہوجاتا

سرِ اقدس تو کیا پائے مبارک کا یہ رتبہ ہے
جو ان قدموں پہ سر رکھتا وہی سردار ہوجاتا

یہ سچ ہے دوست کا محبوب بھی محبوب ہوتا ہے
وہ پیارا حق کا ہوتا جس پہ ان کا پیار ہوجاتا

مری آنکھیں بھی فرشِ روضۂ پُرنور ہوجاتیں
کبھی تو میں بھی مولیٰ حاضرِ دربار ہوجاتا

کبھی تو لطف کو وہ چاند سی صورت دکھادیتے
کبھی تو اس کا مطلب بھی شہِ ابرار ہوجاتا

*****

Post a Comment

0 Comments