شب تصور میں حسیں گلفام کے
(شیخ ابوسعید صفوی)
شب تصور میں حسیں گلفام کے
حوصلے دیکھے دل ناکام کے
جس کے آگے محو حسن کائنات
میں تصدق اس پری اندام کے
ان بتوں کی بھی پرستش کیجئے
یہ بھی نکلیں گے کسی دن کام کے
شیخ نے اوڑھی ملامت کی قبا
معجزے ہیں گردش ایام کے
کس قدر قحط رجالی ہے کہ آج
رہ گئے اللہ والے نام کے
واعظ ناداں کے ہاتھ آئے سعیدؔ
صرف قصے کشف اور الہام کے
****
0 Comments