About Me

header ads

اس آستاں پہ جبیں رکھ کے پھر اٹھا نہ سکے


اس آستاں پہ جبیں رکھ کے پھر اٹھا نہ سکے

(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)

اس آستاں پہ جبیں رکھ کے پھر اٹھا نہ سکے
ہم ایک در کے سوا سرکہیں جھکا نہ سکے 


دل غریب میں آکر سما گئے دیکھو
وہی جو عرصۂ کونین میں سما نہ سکے 


ازل سے جو کہ ہیں محو بلندیٔ پرواز
عروج پیکر خاکی کو وہ بھی پا نہ سکے 


عجب نہیں کہ وہاں اک قدم میں پہنچا ہوں
جہاں کہ حضرت جبریل آپ جا نہ سکے 

بشر کے پردہ میں  جلوہ  نما تھے  وہ  لیکن 
ہم عالم بشریت سے آگے جا نہ سکے


طریق فقر میں کافر ہے وہ خدا کی قسم 
جو اپنی ہستیٔ موہوم کو مٹا نہ سکے


ادب نہ ہوتا جو حائل تو ہم گزر جاتے 
اسی مقام سے آگے جہاںکہ جا نہ سکے


اٹھایا ہے تو ہمیں نے بصد نیاز سعیدؔ
وہ بارغم کہ فرشتے جسے اٹھا نہ سکے

*****

Post a Comment

0 Comments