About Me

header ads

وہ ادا تو نے صنم پائی ہے

وہ ادا تو نے صنم پائی ہے 

(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)

وہ ادا تو نے صنم پائی ہے 
کہ دو عالم ترا شیدائی ہے


لب نازک پہ یہ تبسم ہے 
یا کلی کوئی مسکرائی ہے


دونوں عالم کو بھول بیٹھا ہوں
کیف و مستی کچھ ایسی چھائی ہے


دین و ایماں کی خیر ہو یارب
بت کافر سے آشنائی ہے


اس کے آتے ہی میرے گھر یارو
صبح امید مسکرائی ہے


بستر خاک پر ہوں میں لیکن
جلوۂ ناز تک رسائی ہے


دیکھئے دل پہ کیا گذرتی ہے
آج پھر اس کی یاد آئی ہے


پھر  غم روزگار نے چھیڑا
غم جاناں تری دہائی ہے


اک زمانہ سے ناصح مشفق
میری اس بت سے آشنائی ہے


حور کیا چیز ہے پری کیاہے
سب نے خوبی اسی سے پائی ہے


جسم و جاں میں عجب صفائی سے
سعیدؔ اس کی ادا سمائی ہے


*****

Post a Comment

0 Comments