About Me

header ads

دل بوقتیکہ وہ خورشیدِ جمال آیا ہو

دل بوقتیکہ وہ خورشیدِ جمال آیا ہو

(احمد جاوید)

دل بوقتیکہ وہ خورشیدِ جمال آیا ہو

عین ممکن ہے کہ ہم کو بھی دکھا لایا ہو



کشتہء عشق کو عیسٰی نفسوں کے آگے
موت آ جائے جو جینے کا خیال آیا ہو


دل کی حالت سے تو لگتا ہے کہ جیسے یہ جواں
بارِ کونین اکیلا ہی اٹھا لایا ہو


دیکھ لینا جو کہیں موجہء بادِ سحری
چمنِ غیب سے اُس گل کا پتا لایا ہو


جذبِ افلاک سے مٹی نے ستارے اگلے
جیسے اک صاحبِ اسرار کو حال آیا ہو


آج نکلا ہے کوئی دشت سے خورشید بکف
جیسے ہر ذرے کو اندر سے اجال آیا ہو

Post a Comment

0 Comments