About Me

header ads

چار آنسو بھی کافی ہیں، رو لیجیے

چار آنسو بھی کافی ہیں، رو لیجیے 

(احمد جاوید)

چار آنسو بھی کافی ہیں، رو لیجیے 
آنکھ دھو لیجیے، دل بھگو لیجیے


وصل کا ذکر کیا، ہجر بھی وہم ہے 
آپ دونوں سے آزاد ہو لیجیے


آتشِ جاں پہ چھایا ہوا ہے دھواں 
اس دھویں میں ہی شعلے پرو لیجیے


ایک ہی آن ہے، اور اسی آن میں 
سارا ہونا نہ ہونا سمو لیجیے

کاش ہوتے ہمارے بھی دو چار دل
ان سے کہتے حضور ایک تو لیجیے


شوق سے کرتے رہیے گا خود کو فنا
پہلے خود کو ذرا ڈھونڈ تو لیجیے


وہ گہر دل کے باہر کہیں بھی نہیں 
چاہے سارے ہی دریا بلو لیجیے

Post a Comment

0 Comments