About Me

header ads

اس دل میں جفاؤں کا صدف کیوں نہیں ہوتا

اس دل میں جفاؤں کا صدف کیوں نہیں ہوتا

(سید ضیا علوی)
اس دل میں جفاؤں کا صدف کیوں نہیں ہوتا
یہ تیر جو چلتا ہے ہدف کیوں نہیں ہوتا
معشوق اگر ہے تو رہے دل میں ہمیشہ
قاتل ہے تو وو تیغ بکف کیوں نہیں ہوتا

بے ساختہ غیروں پہ عنایات ہے مسلسل
یہ لطف بھلا میری طرف کیوں نہیں ہوتا

اک روز یہ پوچھونگا سر بزم انہیں سے
ہونٹوں سے مرا نام تلف کیوں نہیں ہوتا

ریشم سی لطافت پہ نزاکت بھی عجب ہے
پھولوں کی قباؤں میں کلف کیوں نہیں ہوتا

پھر نیند میں گزرے ہیں کئی بار زمانے
پھر قصّہ اصحاب کہف کیوں نہیں ہوتا

عراق میں یہ ظلم و ستم کیوں ہیں ابھی تک
اک بار کرم شاہ نجف کیوں نہیں ہوتا

کچھ اپنے بزرگوں کا کرے نام جہاں میں
وہ ننگ سلف فخر سلف کیوں نہیں ہوتا

جب ہجر مسلسل ہے ضیا تم کو یہاں تو
تنہائی میں رہنے سے شغف کیوں نہیں ہوتا

Post a Comment

0 Comments