سنا ہے لالۂ طیبہ کی تازہ کاری کو
(اسید الحق محمد عاصم قادری بدایونی)
سنا ہے لالۂ طیبہ کی تازہ کاری کو
لباسِ گل سے شگوفے نکل کے دیکھتے ہیں
سنا ہے طیبہ کے ذرات ایسے روشن ہیں
کہ مہر وماہ انھیں آنکھ مل کے دیکھتے ہیں
خرامِ ناز پہ نبضِ جہاں ٹھہرتی ہے
فرشتے عرش کے پہلو بدل کے دیکھتے ہیں
وہ بخش دیتے ہیں قدموں پہ گرنے والوں کو
سو ہم بھی قدموں پہ ان کے مچل کے دیکھتے ہیں
اسید پلے پہ دیوانِ نعت رکھ دیجیے
جو اپنے نیک عمل آپ ہلکے دیکھتے ہیں
*****

0 Comments