عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
(حسن رضا خان بریلوی)
عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
کہ نا امیدوں کو امیدوار کرتے ہیں
جما کے دل میں صفیں حسرت و تمنا کی
نگاہ لطف کا ہم انتظار کرتے ہیں
مجھے افسردگی بخت کا الم کیا ہو
وہ ایک دم میں خزاں کو بہار کرتے ہیں
اشارہ کر دو تو باد خلاف کے جھونکے
ابھی ہمارے سفینے کو پار کرتے ہیں
تمہارے در کے گداوں کی شان عالی ہے
وہ جس کو چاہتے ہیں تاجدار کرتے ہیں
تمام خلق کو منظور ہے رضا جن کی
رضا حضور کی وہ اختیار کرتے ہیں
بنائی پشت نہ کعبہ کی ان کے گھر کی طرف
جنہیں خبر ہے وہ ایسا وقار کرتے ہیں
تمہارے ہجر کے صدموں کی تاب کس کو ہے
یہ چوب خشک کو بھی بے قرار کرتے ہیں
حسن کی جان ہو اس وسعت کرم پہ نثار
جو دم میں آگ کو باغ و بہار کرتے ہیں
*****

0 Comments