About Me

header ads

بصد زہد ورع اہلِ حرم ترسائے جاتے ہیں

بصد زہد ورع اہلِ حرم ترسائے جاتے ہیں

(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)

بصد زہد ورع اہلِ حرم ترسائے جاتے ہیں

صنم خانے میں وہ جلوے مجھے دکھلائے جاتے ہیں

مری نظروں میں تجھ جیسا نہیں ہے دوسرا کوئی
تری محفل میں مجھ سے ہزاروں پائے جاتے ہیں

خوشا وارفتگیِ دل، زہے گم گشتگیِ دل
ہم ایسا کھوئے جاتے ہیں کہ ان کو پائے جاتے ہیں

قیامت ہے یہ شوخی کی ادا ان کی قیامت ہے 
ہماری گود میں ہیں اور ہمیں ترسائے جاتے ہیں

اجل کو موت آجائے مگر ہم مر نہیں سکتے
ہم ایسے رند زندہ گور میں دفنائے جاتے ہیں

یہی صورت اب ان کا آئینہ معلوم ہوتی ہے
مری دنیائے ہستی پر وہ ایسا چھائے جاتے ہیں

سعید اس ذات کے صدقے ڈبودے اپنی رحمت میں 
برے ہیں یا بھلے ہیں ہم ترے کہلائے جاتے ہیں

*****

Post a Comment

0 Comments