دست حنائی بڑھے میری طرف لپکے جام
(عبدالہادی قادری بدایونی)
دست حنائی بڑھے میری طرف لپکے جام
اب نہ پیوں میں اگر مجھ پہ ہے پینا حرام
تم کو کرے گا تلاش خود حرم آرزو
پہلے کرو تو شکست بت کدۂ ننگ ونام
دیکھ کے مجھ کو خموش اس نے الٹ دی نقاب
پھر دلِ مایوس کا ہوگیا برہم نظام
حسن، محبت، نظر، وصل، فراق، آرزو
ذات فنا ہوگئی رہ گئے باقی یہ نام
چشم خمارین دوست کیا تری تو ہیں نہیں
تیرے گنہ گار پر منت میناو جام
جیب وگریباں نہیں تار رگِ جاں نہیں
دامن جاناں ہے یہ دستِ جنونِ احترام
دیکھ رہے ہیں کدھر کیا نہیں یہ بھی خبر
پھیر لی ہم نے نظر لیجیے اب انتقام
وادیِ امروز میں میری تگ ودو نہ پوچھ
گرد رہِ کارواں مجھ سے ہے کچھ تیز گام
ہادی ممنون یاس عشق کو رسوا نہ کر
تیری زبانِ خموش لینے لگی ان کا نام
*****
پھر دلِ مایوس کا ہوگیا برہم نظام
حسن، محبت، نظر، وصل، فراق، آرزو
ذات فنا ہوگئی رہ گئے باقی یہ نام
چشم خمارین دوست کیا تری تو ہیں نہیں
تیرے گنہ گار پر منت میناو جام
جیب وگریباں نہیں تار رگِ جاں نہیں
دامن جاناں ہے یہ دستِ جنونِ احترام
دیکھ رہے ہیں کدھر کیا نہیں یہ بھی خبر
پھیر لی ہم نے نظر لیجیے اب انتقام
وادیِ امروز میں میری تگ ودو نہ پوچھ
گرد رہِ کارواں مجھ سے ہے کچھ تیز گام
ہادی ممنون یاس عشق کو رسوا نہ کر
تیری زبانِ خموش لینے لگی ان کا نام
*****

0 Comments