About Me

header ads

وہ کوہ ہمالہ ہو کہ ورق گل و لالہ


وہ کوہ ہمالہ ہو کہ ورق گل و لالہ

(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)

وہ کوہ ہمالہ ہو کہ ورق گل و لالہ
کل عالم کثرت ہے تصوف کا رسالہ


کس درجہ  جنوں خیز ہے  حسن گل  و  لالہ 
بلبل نہ کرے دیکھ کے کیوں شورش و نالہ


دل بیٹھنے لگتا ہے یہاں صبر سے پہلے 
وہ شوخ خفا ہوتا ہے کرتا ہوں جو نالہ


عشوئوں کی  وہ  نیرنگ ادائی ہے کہ  واﷲ 
زندہ ہوں مگر کشتۂ دو چشم غزالہ


کہتا نہ تھا میں پی نہ بہت مست خرابات
مغلوب نہ کردے نشۂ خمر دو سالہ


اک شاہد زیبا کے تبسم کی ادا پر
قربان میری زندگیٔ بست و دو سالہ


حیران ہوں کس قوم کی تقلید کروں میں
ہر قوم دیا کرتی ہے قرآں کا حوالہ


آفت ہو کہ راحت ہو جہاں تیری بلا سے 
ساقی تو پلائے جا پیالہ پہ پیالہ


کیوں صاحب عرفان نہ ہوں بے خود و سرشار
ہر شعر ہے گویا کہ تصوف کا رسالہ


گر طالب صادق ہے تو پڑھ غور سے اس کو
کل عالم کثرت ہے تصوف کا رسالہ


نا دیدہ سعیدؔ اس بت کافر پہ فدا ہوں
توبہ کی طرح توڑ کے تحقیق کا آلہ

*****


Post a Comment

0 Comments