اک ذات جو نادیدہ سجدے میں ہمارے ہے
(سید ضیا علوی)
اک ذات جو نادیدہ سجدے میں ہمارے ہے
وہ کون ہے جو ہردم پردے میں ہمارے ہے
جاگی ہوئی آنکھوں میں کچھ خواب مسلسل ہیں
ہستی میں یہی دولت قبضے میں ہمارے ہے
یہ لفظ و معنی کچھ ظاہر نہیں کرتے ہیں
اک اور زمانہ بھی قصے میں ہمارے ہے
تنہائی، گھٹن، انسو، بے چینی و بےتابی
اے جانِ وفا کیا کیا حصّے میں ہمارے ہے
یہ ذوقِ غزل گوئی صدقہ ہے تمہارا بس
احساس تمہارا ہی لہجے میں ہمارے ہے
اک حسنِ حقیقت اب چھایا ہے نگاہوں میں
جنت جسے کہتے ہیں رستے میں ہمارے ہے
غائب کا لقب جس کو دیتے ہیں محبت میں
وہ بھی تو "ضیا علوی" حلقے میں ہمارے ہے

0 Comments