About Me

header ads

اے ابر! بتا، اس کا کرم کیوں نہیں ہوتا

اے ابر! بتا، اس کا کرم کیوں نہیں ہوتا

(منور رانا)

اے ابر! بتا، اس کا کرم کیوں نہیں ہوتا
یہ سینۂ صحرا کبھی نَم کیوں نہیں ہوتا




کچھ روز سے میں صرف یہی سوچ رہا ہوں
اب مجھ کو کسی بات کا غم کیوں نہیں ہوتا


پتھر ہے تو کیوں توڑنے والے نہیں آتے
سر ہے تو ترے سامنے خَم کیوں نہیں ہوتا


پانی ہے تو کیوں جانبِ دریا نہیں جاتا
آنسو ہے تو تیزاب میں ضَم کیوں نہیں ہوتا


میں جھوٹ کے دربار میں سچ بول رہا ہوں
حیرت ہے کہ سر میرا قلم کیوں نہیں ہوتا

Post a Comment

0 Comments