ازل سے قافلہ اب تک رواں ہے
(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)
ازل سے قافلہ اب تک رواں ہے
نہیں معلوم کچھ جانا کہاں ہے
بہت دل بستگی اس سے نہ کریئے
جہان رنگ و بو وہم و گماں ہے
کئی دن سے ہے دل میں ایک الجھن
نہیں معلوم کیا راز نہاں ہے
زبان شوق کی دیکھو بلاغت
خموشی میں نہاں صد داستاں ہے
کوئی معیار ہی باقی نہیں اب
جسے دیکھو وہ میر کارواں ہے
جبین شوق ہے مائل بہ سجدہ
خداوندا یہ کس کا آستاں ہے
سنبھل کربیٹھئے گا شیخ صاحب
سعیدؔ شاعر جادو بیاں ہے
0 Comments