تشنہ لبی کا حال سمندر سے کیا کہیں
(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)
تشنہ لبی کا حال سمندر سے کیا کہیں
روشن ضمیر ساقیٔ کوثر سے کیا کہیں
صبح ازل کی خوبی و شام ابد کا حسن
زلف سیاہ و روئے منور سے کیا کہیں
اہل نظر ہو کوئی تو اس کو دکھائیں ہم
اسرار عشق زاہد خودسر سے کیا کہیں
رحمت بہانہ جوہے شفاعت کے واسطے
روز حساب داور محشر سے کیا کہیں
وہ جانتاہے سب مرے دل کی کہے بغیر
دل کے معاملات کو دلبر سے کیا کہیں
اس کے مذاق وفہم سے بالاہے یہ سعیدؔ
صوفی کے واردات کو شاعرسے کیا کہیں
*****
0 Comments