خیال توبہ اور عشق بتاں سے
(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)
خیال توبہ اور عشق بتاں سے
خدا محفوظ رکھے اس گماں سے
کوئی پوچھے تو اس جانِ جہاں سے
کہ یہ انداز سیکھے ہیں کہاں سے
نہیں معلوم کیوں کر شیخ صاحب
بہت مرعوب ہیں پیر مغاں سے
وہ کر دیتا ہے اک لمحے میں مفتوں
بچے رہیے گا اس جادو بیاں سے
بروزِ حشر اس بت کی شکایت
کروں گا میں خداوند ِجہاں سے
کسی کو راس آئے یا نہ آئے
کہے دیتا ہوں میں دل کی زباں سے
ہے اس پر ختم حسنِ آفرینش
مثال اس کی کوئی لائے کہاں سے
سلوک و جذب کا لیتے ہیں درس ہم
جنید ِ وقت شبلیٔ زماں سے
کہیں شاید گری برقِ تجلی
دھواں سا اٹھ رہا ہے آشیاں سے
****
0 Comments