About Me

header ads

تیر قضا کو کیف میں حسن ادا کہوں

تیر قضا کو کیف میں حسن ادا کہوں

(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)

تیر قضا کو کیف میں حسن ادا کہوں
یعنی ہر اک جفا کو میں جان وفا کہوں


ساغر بدست مست ہوں روز الست سے 
مستی میں کیا کہوں جو نہ قالوا بلیٰ کہوں


گویا ہے کوئی اور ہی اپنی زبان سے 
میری مجال ہے کہ میں انِّی اَنا کہوں


کہنا ہے جو بھی آپ کو کہئے وہ شوق سے 
راز و نیاز عشق میں کیوں برملا کہوں


جا کر در حبیب پہ کاش ایک بار میں
بعد از سلام حال دل مبتلا کہوں


خلد بریں کو چھوڑ کے آیا زمیں پہ کیوں
حسن قضا کہوں کہ میں حسن خطا کہوں


آنکھوں سے وہ شراب پلائی ہے آپ نے
جس کو جنون کیف میں ہستی ربا کہوں


امید رکھ یہ اور کسی دوسرے سے تو
میں اور پھر سعیدؔ تجھے پارسا کہوں؟

*****

Post a Comment

0 Comments