ساقیِ کوثر مرا جب میرِ میخانہ بنا
( سید محمود اختر کچھو چھوی )
ساقیِ کوثر مرا جب میرِ میخانہ بنا
چاند وسورج خم بنے ہر نجم پیمانہ بنا
حسنِ فطرت کے ہر اک جلوے سے بیگانہ بنا
دل بڑا ہوشیار تھا، اس در کا دیوانہ بنا
اس بہانے ہی سے جا پہنچوں لبِ اعجاز تک
یا الٰہی خاک کرکے مجھ کو پیمانہ بنا
حسنِ فطرت کے ہر اک جلوے سے بیگانہ بنا
دل بڑا ہوشیار تھا، اس در کا دیوانہ بنا
اس بہانے ہی سے جا پہنچوں لبِ اعجاز تک
یا الٰہی خاک کرکے مجھ کو پیمانہ بنا
آج بھی سورج پلٹ سکتا ہے تیرے واسطے
اپنے دل کو الفتِ احمد کا کاشانہ بنا
اپنے عقل وہوش کھونے کا صلہ مل ہی گیا
میرا افسانہ سراپا ان کا افسانہ بنا
اللہ اللہ رفعتِ اشکِ غمِ ہجرِ نبی
جوں ہی ٹپکا آنکھ سے تسبیح کا دانہ بنا
اپنے عقل وہوش کھونے کا صلہ مل ہی گیا
میرا افسانہ سراپا ان کا افسانہ بنا
اللہ اللہ رفعتِ اشکِ غمِ ہجرِ نبی
جوں ہی ٹپکا آنکھ سے تسبیح کا دانہ بنا
چاند کی رفعت کو چھولینا کہاں کی عقل ہے
عقل یہ ہے چاند کو خود اپنا دیوانہ بنا
میرے دل میں حبِ احمد کے ہیں گل بوٹے کھلے
اب اسے کعبہ سمجھ واعظ کہ بت خانہ بنا
جام وساغر سے بھی جائے گی کہیں تشنہ لبی
جرعۂ دستِ کرم کو میرا پیمانہ بنا
میرے دل میں حبِ احمد کے ہیں گل بوٹے کھلے
اب اسے کعبہ سمجھ واعظ کہ بت خانہ بنا
جام وساغر سے بھی جائے گی کہیں تشنہ لبی
جرعۂ دستِ کرم کو میرا پیمانہ بنا
جانے کتنی ٹھوکریں کھاتا ہوا آیا ہوں میں
مجھ کو محرومِ تمنا میرے مولا نہ بنا
ہاتھ ملتی رہ گئی رنگینیِ حسنِ مجاز
دل مرا شمعِ رخِ احمد کا پروانہ بنا
ہاتھ ملتی رہ گئی رنگینیِ حسنِ مجاز
دل مرا شمعِ رخِ احمد کا پروانہ بنا
دھوکے اپنے نطق کو عشقِ نبی کے آب سے
اپنی ہر ہر بات اے اختر حکیمانہ بنا
*****

0 Comments