منور صبح ہوگی، روضۂِ خیر الوریٰ ہوگا
(٭علامہ قمرالزماں خان قمرؔ اعظمی)
منور صبح ہوگی، روضۂِ خیر الوریٰ ہوگا
زبانِ شوق پر صلِّ علیٰ صلِّ علیٰ ہوگا
جمالِ گنبدِ خضریٰ پہ صدقے ہوگا دل اپنا
مٹیں گے فاصلے دل ہوگا بابِ حسن وَا ہوگا
سہارا دے گی رحمت آپ کی خود اپنے مجرم کو
گناہوں کے تصور سے جہاں دل ڈوبتا ہوگا
برستی ہوں گی آنکھیں جرمِ عصیاں کے تصور سے
زباں خاموش ہوگی، دل سراپا مدعا ہوگا
احد ارضِ امانت دار شہدائے محبت ہے
دلِ دیوانہ اس کے ذرے ذرے پر فدا ہوگا
وہ مسجد جس کی بنیادیں امین رازِ تقویٰ ہیں
اسی میں مجھ سا عصیاں کوش سجدے میں پڑاہوگا
پڑا بیمار ہوگا روضۂِ جانِ مسیحا پر
وفورِ درد ہوگا اور وہ درد آشناہوگا
جبینِ شعق لذت یابِ کیفِ بندگی ہوگی
وہیں سجدے ادا ہوں گے جہاں پہ نقشِ پا ہوگا
نفس گردہ حاضر ہوں جہاں پر طائرِ سدرہ
وہاں پر کس طرح حاضر قمرؔ سا پُرخطا ہوگا
*****
0 Comments