بختِ خفتہ جگادیا تونے
(علامہ عبیداللہ خان عبیدؔ اعظمی)
بختِ خفتہ جگادیا تونے
پھر مدینہ دکھا دیا تونے
خود شناسی، خدا شناسی کی
ایک دنیا بسا دیا تو نے
کوئے جاناں خدا تجھے رکھے
خلد کا راستہ دیا تو نے
شمعِ طاقِ حرم تری ہستی
دینِ حق جگمگا دیا تونے
پڑھ کے’’ اِقرا وربکَ الاکرم ‘‘
بند ابواب وَا کیا تو نے
خود اندھیرے میں مل گئی سوئی
اک ذرا مسکرادیا تونے
کس پہ برسا نہیں کرم تیرا
کس کو کیا کیا نہیں دیا تونے
جلوۂِ ربِّ دوجہاں کیا ہے
رخ سے پردہ اٹھادیا تونے
شہرِ طائف کا خونچکاں منظر
صبر کیا ہے بتادیا تونے
زخم کھاکر بھی رحمتِ عالم
دشمنوں کو دعا دیا تونے
رنگ لائی ہے آبلہ پائی
دردِ دل کی دوا دیا تونے
اپنے مفلس عبیدؔ کو شاہا!
ہند میں مرتبہ دیا تو نے
*****
0 Comments