About Me

header ads

شہنشاہِ کون ومکاں جانِ عالم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم

شہنشاہِ کون ومکاں جانِ عالم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

(علامہ عبیداللہ خان عبیدؔ اعظمی) 

شہنشاہِ کون ومکاں جانِ عالم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 
مکینِ زمیں وزماں فخرِ آدم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

نبی ورُسل مقتدی ہیں تمھارے، عتیق وعمر مبتدی ہیں تمھارے 
خدا کی خدائی کے شہ کارِ اعظم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

درِ قدس پر حاضری پھر ہوئی ہے، نوازش کرم ہے عجب تشنگی ہے
مرا جذبۂِ شوق ہوتا نہیں کم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

اسیرِ بلا ہوں گنہ گار ہوں میں، سرِ بزمِ محشر گرفتار ہوں میں 
شفاعت کی طالب مری چشمِ پُرنم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

تری شان فاروق وصدیق اکبر، حیا تیری عثماں، علی تیرے مظہر 
ہوئی جن سے تاریخِ انساں مکرّم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

وہ پُرنور ساعت مِلَن کی گھڑی تھی، فاوحیٰ الیٰ عبدہٖ کی چھڑی تھی
وہ انوارِ ربی برستے تھے پیہم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

وہ معراج کی شب فرشتوں کے میلے، گئے سدرۃ المنتہیٰ سے اکیلے 
ندا آئی: آ! میرے محبوبِ اعظم ،سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

وہ مکے سے چل کر مدینے کو جانا، رہِ عشق میں آپ کا تھا ترانہ 
محافظ خدا ہے تو صدیق کیا غم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

زمانے کی ظلمت کو کافور کردے، شبِ تیرۂ وتار کو نور کردے 
تو ’’نورٌ علیٰ نور، نورِ مجسم‘‘، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

ترے بحرِ رحمت کے پُرنور دھارے، نجومِ ہدایت صحابہ تمھارے 
نجاتِ اُمم اہلِ بیت معظّم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

مدینہ ترا شہرِ خلدِ بریں ہے، ترا محرمِ راز روح الامیں ہے
ترے در کے دربان ہیں غوثِ اعظم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم

ذرا اپنی امت کو بیدار کردے، نگاہِ مسلماں کو تلوار کردے 
کہ اک بار ہو پھر سے تسخیرِ عالم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

خطابت میں زورِ بیاں وہ عطا کر، خرافات وبدعت کا نقشہ مٹاکر 
اڑاتا رہوں دین کا تیرے پرچم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

عبیدؔ سیہ تیرے دربار میں ہے، یہی اک دعا تیری سرکار میں ہے
غلامی میں اپنی مجھے کردے محکم، سلامٌ علیکم سلامٌ علیکم 

*****

Post a Comment

0 Comments