سر کی قسم ہے یار کریں اف نہ ہم کبھی
(شیخ ابوسعید محمدی صفوی)
سر کی قسم ہے یار کریں اف نہ ہم کبھی
یہ دل یہ جان ہے کرو مشق ستم کبھی
زاہد بھی تا حیات نہ مسجد کا رخ کرے
بے پردہ دیکھ لے جو جمال صنم کبھی
کعبہ طواف کو جو نہ آئے تو پھر کہے
چل کر تو دیکھ ساتھ مرے دو قدم کبھی
گو راستہ وہی ہے تری بزمِ ناز کا
دیکھا نہ میں نے جانب دیر و حرم کبھی
مینائے حق نما جو دکھا دیں سعیدؔ ہم
یاد آئے مئے کشوں کو نہ پھر جام جم کبھی
*****

0 Comments